جمعہ، 9 دسمبر، 2022

چلو ہم عید منائیں کہ جشن کا دن ہے

شاھد وصی
اس لامحدود کائناتی خلا کے درمیان ایک چھوٹے سے کرۂ ارضی پر ناممکن الوقوع نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ اگر عزمِ مصمم ہو، ارادے میں فولاد کی سی طاقت ہو، تو جوئے شیر کا حصول بھی آسان ہوجاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اب کرشمے نہیں ہوتے اور تصوراتی و منامی باتیں ردائے تعبیر نہیں پہن پاتیں، لیکن خاکم بدہن میرا یہ ماننا ہے کہ جب دل میں اصلاح کا جذبہ ہو، نیت میں خلوص ہو، ارادے پاک ہوں، ضمیر کی عدالت میں سرخروئی مل چکی ہو اور نفس امارہ کسی کونے کھدرے میں جا چھپا ہو، تو پھر اس نیلگوں آسمان کے نیچے ہر روز کرشمے ہوتے ہیں اور محال اپنے اندر کے عدم کو نکال کر امکان کے گھر جا پہنچا ہے۔ 
کچھ ایسا ہی کرشمہ اپنی پیاری بستی میں بھی ہوا۔ 
محبت، الفت، رافت، پیار، لگاؤ، بناؤ، بھائی چارگی، اور ہمدردی و جاں گساری کا ایسا منظر اپنی پوری زندگی میں اس حقیر و ناتواں نے کبھی نہیں دیکھا کہ لوگ دشمنی، نفرت، عداوت، حسد، کینہ، اور اسی طرح کی تمام اندرونی آلائشوں کو درکنار کر ایک دوسرے سے گلے مل رہے ہیں۔ 
یہ جشن کا سماں اور عید کا دن ہے ہر اس شخص کے لئے جو دل دردمند رکھتا ہے اور اس کا دل سوز نہاں سے جلتا کڑھتا رہتا ہے۔ 
مولانا ڈاکٹر شمیم سالک، مولانا نسیم سالک صاحبان کی عظمت کا پہلے بھی قائل تھا، لیکن اب کی بار دل میں ان کی عظمت و بڑائی مزید جاگزیں ہوگئی ہے۔ جناب نظر عالم صاحب، چچا سرفراز احمد،  جناب ظہیر، جناب عین الحق، جناب جاوید صاحب و دیگر تمام افراد ، اللہ آپ تمام کو جزائے خیر دے۔ واقعی آپ لوگوں نے ایسی ریت قائم کی ہے جو ہم چھوٹے کے لئے ہمیشہ مشعل راہ ہوا کرے گی۔ 
آپ لوگ عظیم ہیں، خدا سبھوں کو سلامت رکھے۔
اسی طرح کے واقعات و کردار  تاریخ کی سیاہ لکیروں میں صدیوں زندہ رہتے ہیں۔ یقین مانئے آپ لوگوں کا یہ اقدام تاریخ ساز ہے اور آپ لوگوں کا یہ درسِ محبت آئندہ کئی نسلوں کو یاد رہے گا۔ بڑی بوڑھی اپنے پوتے اور نواسیوں کو لوری کے ساتھ یہ مسرت انگیز واقعہ سنایا کریں گی۔ آج سے آپ لوگ افسانوی دنیا کے کردار ہوگئے ہیں۔ 
خدا سدا سلامت رکھے۔

کوئی تبصرے نہیں: