پیر، 13 جولائی، 2020

آیا صوفیا: کھل گئے تیرے در ایک مدت کے بعد

اپنی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط ۲۲
محمد احتشام الحق قاسمی، رامپور سمستی پور 
12جولائی 2020

آیا صوفیا سلطان محمد فاتح کے ہاتھوں قسطنطنیہ فتح ہونے سے پہلے مشرقی عیسائیوں کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ عیسائی دنیا مذہبی اعتبار سے دو بڑے فرقے میں منقسم تھی۔ ایک فرقہ کیتھولک چرچ سے وابستہ ہوکر اپنے کو کیتھولک عیسائی کہتا تھا اور دوسرا آرتھوڈوکس عیسائی کہلاتا تھا ۔ مغربی دنیا کے عیسائیوں کا مرکز روم کا شہر ویٹیکن سیٹی تھا، انکا مذہبی پیشوا پوپ کہلاتاہے اور مشرقی دنیا کے عیسائیوں کا مرکز قسطنطنیہ تھا اور اس کا مذہبی پیشوا بطریق  patriarch کہلاتا تھا ۔ ان دونوں فرقوں کے درمیان سیاسی اور مذہبی کشمکش برابر جاری رہتی تھی ۔
آیا صوفیا یہ ارتھوڈوکس عیسائیوں کا عالمی مرکز تھا اور ساتھ میں عسکری مرکز بھی ، چونکہ اس وقت بادشاہوں پر کلیسا کی حکومت تھی اور کلیسا کی سربراہی میں جنگ لڑی جاتی تھی ۔ آیا صوفیا کی اہمیت اس لیے بھی عیسائیوں کے نزدیک زیادہ تھی کہ وہ روم کے کیتھولک چرچ سے زیادہ قدیم تھا ۔ 

آیا صوفیا کی تعمیر 
آیا صوفیا کی بنیاد روم کے پہلے عیسائی بادشاہ قسطنطین نے ڈالی تھی۔ اسی بادشاہ کے نام پر اس شہر کا پرانا نام بازنطینہ سے بدل کر قسطنطنیہ رکھا گیا۔  قسطنطین نے پہلی مرتبہ 360عیسوی میں ایک لکڑی کا کلیسا تعمیر کیا تھا ، چھٹی صدی میں جلنے کے بعد قیصر جسٹینین اول نے 532عیسوی میں اسے پختہ تعمیر کروایا ۔ دس ہزار مزدوروں نے پانچ سال دس ماہ کے عرصے میں آیا صوفیا کی تعمیر مکمل کی، جب تعمیر مکمل ہونے کے بعد جسٹینین اس کلیسا میں داخل ہوا ، تو اس نے انتہائی متکبرانہ اور گستاخانہ زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اے سلمان میں تم سے سبقت کرگیا ۔ نعوذ باللہ من ذالک 
مراد اس کا یہ تھا  میں نے آپ سے بڑی عبادت گاہ بنا ڈالی میری تعمیر کے آگے آپ کے بیت المقدس کی تعمیر ہیچ ہے۔ 
آیا صوفیا پر آئے مختلف ادوار 
آیا صوفیا پر مختلف ادوار آئے  جن کو ہم سات مرحلوں میں تقسیم کرسکتے ہیں 
1۔  535سے 1054تک یہ بازنطینی مسیحی کیتھڈرل کے طور پر مشہور رہا ۔ 
2 ۔ 1054سے 1204تک یہ یونانی راسخ الاعتقاد کلیسا کیتھڈرل کے طور سے مشہور رہا ۔ 
3۔  1204سے 1261تک اسے رومی کیتھولک کیتھڈرل کے طور پر جانا گیا ۔ 
4۔  1261سے 1453تک یونانی راسخ الاعتقاد کلیسا کے طور پر اسکی شہرت رہی ۔ 
5۔  1453سے 1935تک عثمانی مسجد یا صوفیا کبیر جامع شریفی کے نام سے اسکی شہرت رہی ۔ 
6۔  1935سے 10جولائی 2020تک میوزیم کے روپ میں رہی۔  
7۔  اب ترکی کی سپریم کورٹ نے اسے اسکی اصل حیثیت میں لوٹانے کا حکم دیدیا ۔ 
تقریبا ً پچاسی سال بعد آیا صوفیا سجدوں سے آباد ہورہی ہے ، خداتعالیٰ قیامت تک اسے آباد رکھے ۔ 

کیا سلطان محمد فاتح نے اسے خرید کر وقف کیا تھا ؟ 

 جی ہاں! فاتح قسطنطنیہ سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو بزور شمشیر فتح کیا تھا۔  فتح کے بعد وہاں مسلمانوں کی اجتماعی عبادت کیلئے کوئی موزوں جگہ نہیں تھی، چنانچہ انہوں نے آیا صوفیا کی عمارت اور اسکے گردو نواح کی زمینوں کو اپنے ذاتی مال سے خریدا اور اسکی مکمل قیمت کلیسا کے پادریوں کو عطا کردی اور اس عمارت اور زمین کو عام مسلمانوں کے مصالح کیلئے وقف کردیا ۔ خریدنے اور وقف کرنے کے دستاویزات آج بھی ترکی کی راجدھانی انقرہ میں موجود ہیں۔ سلطان نے اسے مسجد کی حیثیت دے دی اسکے محراب بنوائے اور عالیشان مناروں کا اضافہ کیا ۔ تب سے لیکر 1935تک باضابطہ یہ مسجد رہی اور پنچوقتہ نمازیں اور جمعہ کبھی موقوف نہیں ہوا ، لیکن جب خلافت عثمانیہ ختم ہوئی اور مصطفی کمال جیسا شخص ترکی کا حاکم ہوا تو اس نے بدبختانہ فیصلہ کرکے اسکی حیثیت کو بدل کر میوزیم بنادیا ۔ جہاں سینکڑوں سالوں سے بندگان خدا سجدہ ریز ہوتے تھے وہاں برہنگی اور بے پردگی کا شیطانی راج ہوگیا۔ ایک مرتبہ 1965میں بھی اس کو مسجد کی شکل میں واپس لانے کی کوشش ہوئی لیکن وہ بار آور نہ ہو سکی ،  جب سلیماں ڈیمرل ترکی کے صدر بنے تھے تو انہوں نے آیا صوفیا کو دوبارہ مسجد کے حیثیت میں واپس لانے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت لادینیوں کا غلبہ تھا جس کی وجہ سے وہ ناکام ہوگئے ۔ لیکن اب جبکہ ترکی کاصدر رجب طیب اردگان جیسا ایک صالح اور اولو العزم حکمراں ترکی کو میسر ہے تو خدا کے فضل سے اس حکمراں نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا اور 10جولائی 2020پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے ایک تاریخی دن کے طور پر آیا کہ اس دن شیطان منہ کے بل گرا ۔ جاء الحق وزھق الباطل کے مزدہ جانفزاء کے ساتھ آیا صوفیا کو مسجد کی شکل میں واپس لوٹانے کا فیصلہ ہوگیا ۔ 
کھل گئے تیرے در ایک مدت کے بعد 
مل گیا اہل حق کو تیرا انتظام 
زندہ باد اے آیا صوفیا زندہ باد 
تیری عظمت تیری شاں پایندہ باد

کوئی تبصرے نہیں: