منگل، 23 جون، 2020

اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے

واٹس ایپ کے ایک گروپ میں ہونے والے بحث و مباحثہ کے دوران
اختلاف ایک ایسا عمل ہے جو ہمیشہ نیک نیتی، صداقت اور سنجیدگی چاہتا ہے۔ اختلاف رائے ہی سے سماج کی رنگینیاں ہیں، یک رنگی طبائع انسانی کے خلاف ہے۔ اگر سماج وطبائع اور جماعت میں رنگینیاں اور بوقلمونی نہ ہوں تو وہ سماج تعطل وجمود کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے۔ کیونکہ
گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن
اے ذوؔق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے
یہی وجہ ہے کہ فطرت نے از خود انسانی سرشت میں اختلاف کو رکھ دیا ہےاور دین فطرت اسلام نے اسی کو ملحوظ رکھتے ہوئے مشاورت کا عظیم ونایاب فارمولہ پیش کیا ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ اختلاف رائے اور نقد وجرح کے بہت سارے شرائط بھی ہیں اور تقاضے بھی۔ تنقید حقیقت پسندی اور غیر جانبداری کا تقاضا کرتی ہے۔ تنقید اسی وقت تک محمود ہے جب تک اس میں ان شرائط کو ملحوظ نہ رکھا گیا ہو۔ اگر تنقید تنقیص وتعییب کا پیراہن اختیار کرلے تو یہ ایک غیر محمود عمل ہے اور ناپختہ وغیرسنجیدہ ذہن کی پیداوار۔ یہی حدود وقیوم تحمید وتعریف کے ساتھ بھی لگائے گئے ہیں۔
بارہا گروپ میں بعض احباب نے ان امور کی نشاندہی کرائی ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پر رہا کہ گروپ کے چند رفقا وقفے وقفے سے ان اصول سے صرف نظر کرتے ہوئے تنقیص کو تنقید کا لبادہ اوڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے احباب آئندہ ان کلیات کا خیال رکھیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں: