بدھ، 5 دسمبر، 2012

کچھ یادیں کچھ باتیں


Clik Here to

Download

انسانیت کا عالمی منشور

Clik Here To Dowloand PDF File

حجة الوداع کے موقع سے میدان عرفات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو جو خطاب فرمایا تھا اس کی اہمیت اس لیے بھی تھی کہ امت کے اتنے بڑے جم غفیر سے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطاب تھا ، آپ اپنی اونٹنی قصواءپر سوار تھے ، اور سیدنا بلال صاس کی نکیل تھامے ہوئے تھے ، اس کا لعاب انکے کندھے پر بہہ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لوگوں کو خاموش کرانے کا حکم دیا ، جب انہوں نے مجمع کو خاموش کرایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگو! میری بات سن لو ! کیونکہ میں نہیں جانتا ، شاید اس سال کے بعد اس مقام پر میں تم سے کبھی نہ مل سکوں۔تمہارا خون اور تمہارا مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جس طرح تمہارے آج کے دن کی، رواں مہینے کی، اور اس شہر کی حرمت ہے۔سن لو ! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاو ¿ں تلے روند دی گئی، جاہلیت کے خون بھی ختم کردئے گئے ، اور ہمارے خون میں سے پہلا خون جسے میں ختم کررہا ہوں ، وہ ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب کے بیٹے کا خون ہے …. یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ ان ہی ایام میں قبیلہ ہذیل نے اسے قتل کردیا …. اور جاہلیت کا سود ختم کردیا گیا، اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کررہا ہوں وہ عباس بن عبد المطلب کا سود ہے۔ اب یہ سارے کا سارا سود ختم ہے۔ہاں عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو ، کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے ، اور اللہ کے کلمے کے ذریعے حلال کیا ہے۔ ان پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو آنے نہ دیں جو تمہیں گوارا نہیں ، اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں مارسکتے ہو ، لیکن سخت مار نہ مارنا ، اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انہیں معروف کے ساتھ کھلاو۔اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہرگز گمراہ نہ ہوگے ، اور وہ ہے اللہ کی کتاب۔“(مسلم )
”لوگو ! یاد رکھو! میرے بعد کوئی نبی نہیں، اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، لہٰذا اپنے رب کی عبادت کرنا، پانچ وقت کی نماز پڑھنا ، رمضان کے روزے رکھنا ، اور خوشی خوشی اپنے مال کی زکاة دینا ، اپنے پروردگار کے گھر کا حج کرنا اور اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرنا، ایسا کروگے تو اپنے پروردگار کی جنت میں داخل ہوگے۔“( ابن ماجہ، ابن عساکر ، رحمة للعالمین1/263)
”اور تم سے میرے متعلق پوچھا جانے والا ہے، تو تم لوگ کیا کہوگے ؟ صحابہ ثنے کہا : ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کردی، پیغام پہنچادیا اور خیر خواہی کا حق ادا فرمادیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشتِ شہادت کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے تین بار فرمایا : ” اے اللہ! گواہ رہ “۔( مسلم )
اس کے بعد یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی :
” آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ، اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی ، اور تمہارے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کرلیا “۔( مائدہ :3)سیدنا عمر بن خطاب ص نے جب یہ آیت سنی تو رونے لگے ، دریافت کیا گیا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ فرمایا : اس لیے کہ کمال کے بعد زوال ہی تو ہے۔ ( بخاری )خطبہ کے بعد سیدنا بلال ص نے اذان دی اور پھر اقامت کہی، اسکے بعد رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہرکی نماز قصر کرکے پڑھائی ، پھر اقامت کہی گئی تو عصر کی نماز قصر پڑھائی۔