ہفتہ، 29 ستمبر، 2012
جمعرات، 27 ستمبر، 2012
پیر، 24 ستمبر، 2012
حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ
ولادت وسیادت:
ہندوستان میں مسلمانوں کی حکمرانی سے قبل راجہ بھیم سنگھ نے ضلع مظفر نگر میں ایک قصبہ اپنے نام سے بسایا جو "تھا نہ بھیم"کہلایا۔پھر مسلمانوں کی آمد وسکونت پر اس کا نام "محمدپور"رکھا گیا، مگر یہ نام مقبول ومشہور نہ ہوا اور وہی پرانا نام معروف رہا ۔البتہ "تھانہ بھیم"سے تھانہ بھون ہوگیا۔ آگرہ شہر کے نواح میں واقع یہ چھوٹا سا قصبہ اپنی مردم خیزی میں مشہور چلا آرہا ہے اور یہاں کے مسلمان شرفاء اہل شوکت وقوت اور صاحب فضل وکمال رہے ہیں۔مجدد الملۃ حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی قدس سرہ کے اجداد نے آج سے صدیوں قبل تھانیسرضلع کرنال سے نقل سکونت کرکے تھانہ بھون میں اقامت اختیار کی تھی۔آپ کے جد اعلی سلطان شہاب الدین والی کابل رہے ہیں اور سلطان غزنوی کی حکومت کے زوال کے بعد جذبہ جہاد کے تحت کئی بار ہندوستان پر حملہ کیا اور بامراد لوٹے ان کی اولاد میں شیوخ تھانہ بھون کے علاوہ حضرت شیخ مجدد الف ثانی ،شیخ جلال الدین تھانیسری اور شیخ فرید الدین گنج شکر جیسے کاملین پیدا ہوئے ہیں۔
آپ کے والد ماجد شیخ عبدالحق ایک مقتدر رئیس صاحب نقد وجائیداد اور ایک کشادہ دست انسان تھے فارسی میں اعلی استعداد کے مالک اور بہت اچھے انشاء پرداز تھے۔ایسے عالی خاندان میں جہاں دولت وحشمت اور زہد وتقوی بغل گیر ہوتے تھے حضرت مجدد الملت کی جامع شخصیت 5ربیع الثانی 1280ھ بمطابق 9ستمبر 1863ء کو ظہور پذیر ہوئی والد ماجد نے آپ کی تربیت بڑے ہی پیار ومحبت سے کی،تربیت میں اس بات کو خاص اہمیت دی کہ برے دوستوں اور غلط مجالس سے آپ دور رہے ،آپ کی طبیعت خود بھی ایسی واقع ہوئی تھی کہ کبھی بازاری لڑکوں کے ساتھ نہیں کھیلے بچپن سے مزاج دینی تھا،12سال کی عمر میں پابندی سے نماز تہجد پڑھنے لگ گئے تھے۔
حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ
قصبہ نانوتہ،کاندھلہ،دیوبند اور تھانہ بھون مشہور علمی مراکز ہیں۔یہاں خاندانِ شیوخ فاروقی،صدیقی،عثمانی اور انصاری آباد تھے۔ یہ قصبے ہمیشہ سے بزرگوں اور مشائخ کے مسکن رہے ہیں۔حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کا مولد اور وطن عزیز قصبہ نانوتہ ضلع سہارنپور ہے جو دیوبند سے بارہ میل مغربی جانب واقع ہے۔
آپ کا سلسلہ نسب سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے ۔ تاریخی نام خورشید حسین اور تاریخ پیدائش شعبان ۱۲۴۸ھ ہے۔والد کا نام شیخ اسد علی بن غلام شاہ ہے،جونہایت پرہیزگار ،صاحبِ اخلاق اور صوم وصلوۃ کے پابند تھے۔
آپ بچپن ہی سے ذہین،محنتی اور سعادت مند تھے۔تعلیم کے دوران ہمیشہ اپنے ساتھیوں میں نمایاں رہے۔آپ نے قصبہ دیوبند میں فارسی،عربی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعدمولانا مملوک علی نانوتوی ؒ کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور محدث حضرت مولانا شاہ عبدالغنی مجددی الحنفی ؒسے حدیث شریف کا دورہ پڑھا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے مولانا احمد علی سہارنپوری الحنفی کے کتب خانے ’’مطبع احمدی‘‘میں کتابت کا کام شروع کردیا ۔ ساتھ ساتھ درس وتدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ، مولانا حکیم محمد صادق مرادآبادیؒ اور مولانا فیض الحسن گنگوہیؒ وغیرہ کو آپ نے زمانہ کتابت میں حدیث کی اکثر کتابیں پڑھائیں۔اسی زمانہ میں مولانا احمد علی سہارنپوریؒ نے بخاری شریف پر حاشیہ لکھنے کا کام شروع کیا تھا۔چوبیس پاروں کا حاشیہ تو حضرت سہارنپوری نے مکمل کیا تھا، آخر کے چھ پارے رہ گئے تھے۔وہ انہوں نے حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے ذمے لگادئے۔مولانا نے ان کو لکھا اور قابل رشک لکھا۔
اس دوران آپ نے شیخ المشائخ،مجاہد کبیر حضرت مولانا حاجی امداداللہ مہاجر مکیؒ کے دستِ حق پرست پر بیعت کرکے تصوف کی راہ اختیار کی ۔ ظاہری علوم کے علاوہ باطنی علوم ومعارف میں وہ مقام حاصل کرلیا جو ان کے زمانے میں واہب حقیقی نے ان کے لئے مخصوص کررکھا تھا۔
حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی علمی قابلیت اور تقویٰ بے مثل وبے نظیر تھا۔ آپ کے مرشد حضرت حاجی صاحب ؒنے آپ کے بارے میں فرمایا تھا: ’’ایسے لوگ کبھی پہلے زمانے میں ہوا کرتے تھے، اب مدتوں سے نہیں ہوتے۔‘‘ایک موقع پر حضرت حاجی صاحب نے یہ بھی فرمایا :’’اللہ اپنے بعض بندوں کو ایک لسان عطافرماتے ہیں۔چنانچہ حضرت شمس التبریز کے واسطے مولانا روم کو لسان بنایا تھا اور مجھ کو مولانا محمد قاسم عطا ہوئے جو میرے قلب میں آتا ہے بیان کردیتے ہیں۔‘‘ایک مرید کے لئے مرشد کا یہ خراج تحسین بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔
حضرت نانوتوی نے طالب علمی کے زمانے میں بہت سے خواب دیکھے تھے جو آنے والے دور میں ان کی خدمات اور رفع درجات کی طرف مشیر اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشریٰ وخوشخبری تھے۔چنانچہ مولانا محمد یعقوب نانوتوی ؒجو مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے ہم وطن،رفیق درس اور ہم زلف بھائی تھے،فرماتے ہیں:
’’ایام طالب علمی میں مولوی (محمد قاسم)صاحب نے ایک خواب دیکھا کہ میں خانہ کعبہ کی چھت پر کھڑا ہوں اور مجھ سے ہزاروں نہریں جاری ہیں۔انہوں نے یہ خواب جناب والد صاحب(یعنی حضرت مولانا مملوک علیؒ)سے ذکر کیا انہوں نے فرمایا کہ تم سے علم دین کا فیض بکثرت جاری ہوگا ‘‘
(سوانح مولانا قاسم ص۹)
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)