جمعہ، 19 اپریل، 2013

فتنہ قادنیت کا پرچار: —یہ قلم کسی کا غلام ہے

بشکریہ: محمدجنید رانچوی ایم اے، نائب ڈائریکٹر:مرکزالتراث اسلامی دیوبند

اب قومی اخبارات بھی فتنۂ قادیانیت کے پرچارمیں ملوث!

قومی اخبارات جسے ملک وملت کاترجمان کہاجاتا ہے ،اب ان مقامات میں آزادیٔ ہندکے مخالف اورملک وملت کے غدّار،صہیونی اشارے پرچلنے والی تحریک سے منسلک افراد،نام نہاد''احمدیت''قادیانی گروہ کے افراد،قومی اخبارات کے کارندوں کے ساتھ ملکرغیراسلام کواسلام مذہب سے جوڑنے کی ایک بارپھرناپاک سازش رچی ہے اوراس کے لئے بے سروپاکی خبرکوبنیادبنایاہے۔گذشتہ دنوں13اپریل2013ئکو روزنامہ ہندوستان اکسپریس دہلی میںایک جلی عنوان''35 لاکھ احمدی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے''صفحہ4 پرپڑھنے کوملا،یہ خبرپڑوسی ملک کے مرزائیوں کی شرارت پرمشتمل ہے،تعجب کی بات تو یہ ہے کہ انڈوپاک کے اخبارات میں سے صرف ''روزنامہ ہندوستان اکسپریس دہلی''کوہی یہ خبرکیسے ہاتھ لگی؟ جبکہ جہاں کا واقعہ ہے وہا ں کے کسی اخبارنے اب تک اس سلسلے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا ہے ،بلآخراس خبرکوہندوستان میں چھاپ کرہندوستانی مسلمانوں سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟۔مرزائیوں کی جمعیت وحمیت دکھانا چاہتے ہیں یاہندوستانی امن کوانتشارمیں بدلنا چاہتے ہیں؟۔اولاً:قادیانیوں کواحمدی کہنا ہی خاتم الانبیاء جناب محمدرسول اﷲصل اﷲعلیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا انکارکرنا ہوتا ہے ،کیونکہ مرزاغلام احمدکادیانی خودکوحضورصلی اﷲ علیہ وسلم کاپنرجنم بنام ''احمد(ۖ) ''منسوب کرکے اپنی اسلام مخالف تحریک کا نام احمدیت رکھا ہے،ثانیاً:اس قادیانی تحریک کا اسلام مذہب سے کوئی واسطہ نہیں ہے،یہ اسلام کے مقابل میں مستقل ایک فتنۂ ہے،جس کا کوئی لگام نہیں۔یہ ہمیشہ اپنے دہریت زدہ نظریات کوچھپاکراسلامی نظریات کواپنانظریہ بتلانے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ اپنے گروگھنٹال کی تعلیمات کو پسندبھی نہیں کرتے اورمنشی کادیانی کونبی،مہدی اورمسیح ماننے سے انکاربھی نہیںکرتے۔ جبکہ مرزاکادنی کے یہ سارے دعوے ڈھکوسلے پرمشتمل ہیں ،حقیقت سے اس کاکوئی واسطہ نہیں ۔اﷲ کے آخری نبی اورسچےّ رسول صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے بعدقیامت کے قریب بہت سے فراڈی مسلمانوں کے ایمان پرڈاکہ زن ہونگے،انہی میں سے منشی مرزاغلام احمدکادیانی بھی ہے۔اس طرح کے اوربھی بہت سارے واقعات رونماہوچکے ہیں اورہوتے ہی رہتے ہیں چنانچہ تازہ رپورٹ کے مطابق مہدی ہونے کے دعویدارجوگذشتہ چندبرسوں میں نمودارہوئے ہیں ،نمونہ کے طورپرملاحظہ فرمائیں: 
گذشتہ چھ برس سے اب تک ایران میں ساڑھے تین ہزار سے زائدایسے افرادجوخودکوامام مہدی کہلواتے تھے اوران میں سے بعض نے نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا ،انہیں ایرانی حکومت نے مختلف جیلوں میں بندکردیا ہے۔اورجیل سے باہر معاشرے میں ان کے لاکھوں کی تعداد میںحواری موجودہیں۔ابھی 4اپریل2013ء سے گزشتہ 13 دنوں کے اندرایرانی سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں20ایسے جھوٹے دعویداروںکی گرفتاری عمل میںآئی ہے ،جنہوں نے مہدی المنتظرہونے کادعویٰ کیا ہے۔ اوریہ سارے واقعات20مارچ کے بعد سے مختلف مواقع پرقم کی مشہورمسجد''جمکران''میں پیش آئے۔جہاں فریب کارہزاروں افراد کی موجودگی میںقرآن کریم پرحلف اٹھاکرامام مہدی المنتظرکادعویٰ کرتے رہے،جن کی تصدیق کے لئے سینکڑوںافرادموجودرہے۔ایرانی اخبارنے حالیہ گرفتارہونے والے کذابوں کے حوالے سے کہا ہے کہ قریباً 10ہزارسے زائدایرانی باشندے امام مہدی ہونے کاجھوٹادعویٰ کرنے والوں کے پروپیگنڈے کاشکارہوکران کے ساتھ وفاداری کاحلف اٹھاچکے ہیں۔اورجریدہ ''القدس''کے مطابق ایران کی جیلوں میں ساڑھے تین ہزار سے زائد کذاب قیدہیں۔ان میں سے ہر ایک کے ہزاروںحواری اورچیلے موجود ہیں۔یہ چیلے ان کی رہائی کے منتظررہتے ہیںاوران کی تفویض کردہ تعلیمات اورذمہ داریوںکوجانفشانی سے پورا کرتے ہیں۔ان سب افرادکامرکز اورنقطہ اتحادمذہبی شہرقم کی مسجد جمکران ہے۔
جریدہ''القدس'' نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران میں امام مہدی ہونے کے دعوے پہلی بار نہیں کئے جارہے ہیں بلکہ ایسے مذموم دعوے کرنے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے ایران دنیا بھر میں اوّل نمبر پر ہے ۔اس وقت ایرانی جیلوں میں ساڑھے تین ہزار ایسے افراد قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جو 2006ء سے 2012ء تک کے دوران مختلف مواقع پر امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں ۔ مہدی ہونے کے دعوے داروں میں پہلا نام '' علی رضا بیغان '' کا آتا ہے جسے 2008 ء میں ایرانی حکام نے پھانسی دی ۔ اس شخص نے '' منجی '' کے نام سے ویب سائٹ کھول کر اٹھارہ ہزار سے زائد افراد کو اپنا تابع بنالیا تھا ۔ اور اپنی ''تبلیغ'' کے لئے کئی کتابیں اور لٹریچرز بھی شائع کئے تھے۔ اس شخص نے قم کی مسجد''جمکران'' کو (نعوذ باللہ) خانہ کعبہ قرار دیا تھا اور اپنے متبعین کو خانہ کعبہ کے بجائے اس جانب منہ کر کے نماز پڑھنے کی تاکید کرتا تھا۔ایران میں مہدی ہونے کے دعویدار صرف مرد ہی نہیں ہوتے۔ 2006ء میں ایرانی حکام نے ''فریدہ'' نامی ایک خاتون کو گرفتار کیا تھا، جس کا دعویٰ تھا کہ وہ (نعوذباللہ) امام مہدی کی اہلیہ ہے۔
اس طرح کے جھوٹے دعویدار توروزانہ پیدا ہوتے اورمرتے رہتے ہیںاوران کے بھی ماننے والوں کی تعداد کوئی کم نہیںہے۔توکیا صرف تعدا بڑھالینے سے جھوٹ کوسچ ثابت کیا جاسکتاہے؟ ۔اگراسی طرح کی بات ہے تو موجودہ زمانے میں عریانیت اورننگاپن کوجوتلقی بالقبول حاصل ہے ،اسے بھی صحیح اوردرست قراردیناہوگا۔بہرحال قومی اخبارات اس طرح کے بکواس کی تشہیر کرکے امت مسلمہ کی غیرت وحمیت کا امتحان لینا بندکریں،ورنہ نتائج برے ہوسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں: